کمہار کو راستے میں ہیرا پڑا ہوا ملا۔ اس نے وہ ہیرا ایک رسی میں پرو کر اسے اپنے گدھے کے گلے میں ڈال دیا۔ جب وہ اپنے بنائے ھوئے برتن بیچنے کے لیے شہر میں پہنچا۔
راستے میں ایک جوہری کی دکان تھی۔ جوہری کی چالاک نگاہوں نے گدھے میں ڈالے ہوئے بیرے کو ایک سیکنڈ میں پہچان لیا۔ اسے پتہ چل گیا کہ ان پڑھ کمہار ہیرے کی قیمت سے ناواقف ہے۔
اس نے کمہار کو بلایا اور لاپرواہی سے بیرے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا یہ پتھر بیچو گے؟ کمہار نے کہا کہ اگر تمہارے کسی کام آتا ہے تو تم خرید لو۔ جوہری نے کہا ٹھیک ھے مجھے دے دو. یہ بتاؤ اس کی قیمت کیا لو گے؟
کمہار ناخواندہ تھا اسے علم نہیں تھا کہ اس بیرے کی قیمت کروڑوں روپے میں تھی۔ اس نے کہا مجھے اس پتھر کے دو روپے دے دو۔
جوہری چالاک تھا. اس نے سوچا کہ اگر فورا دو روپے دے دیے تو کمہار کو شک ہو جائے گا۔ اس نے چالاکی سے کہا نہیں اس گا۔ کا ایک روپیہ دوں
بیرے نے جب سنا تو اسی وقت ٹوٹ گیا اور ریزہ ریزه بو کر زمین پر بکھر گیا۔ جوہری نے کہا اے کم ظرف پتھر میں تو تجھے عزت دینا چاھتا تھا گدھے کے گلے سے اتار کر تم کو
کسی ملکہ کے بار میں نصب کرتا کسی بادشاہ کے تاج میں سجاتا تجھے عزت راس نہیں آئی۔
بیرے نے کہا کم ظرف میں نہیں تھا بلکہ تم ہو۔ ان پڑھ کمہار مجھے پہچان نہیں سکا تھا. اس کو میری قیمت کا پتہ نہیں تھا۔ تم جوبرى هو تم تو مجھے جانتے تھے. میری قیمت کا تم کو اچھی طرح پتہ تھا۔
لیکن تم نے میری قیمت ایک روپیہ لگائی میری غیرت نے گوارہ نہیں کیا کہ میں اتنا سستا فروخت ہو جاؤں۔
میں دنیا کا سب سے مضبوط ترین پتھر ھوں لیکن تیری ناقدری نے مجھے توڑ کر ریزہ ریزہ کر دیا۔