حضرت سقراط اور انکے شاگرد کا دلچسپ قصہ

جس نے ایک بار یہ تحریر مجھ کر پڑھ لی اسے بھی غصہ نہیں آئے گا !
ایک دفعہ کا ذکر ہے حضرت سقراط اپنے ایک شاگرد کے ساتھ بازار میں کہیں جا رہے تھے اچانک ایک شخص بھڑک کر ان کے سامنے آیا اور انہیں گالیاں دینے لگا حضرت سقراط اس کی گالیوں کا نوٹس لئے بغیر جب مسکرا کر آگے بڑھ گئے تو اس شخص کو اور زیادہ غصہ آ گیا، وہ اور زیادہ شدت سے گالیاں دیتے ہوئے ساتھ ساتھ چلنے لگا حضرت سقراط کی
مسکراہٹ اور زیادہ گہری ہوگئی، وہ ایک بھی لفظ کہے بغیر چلتے رہے لیکن ان کے شاگرد کو بھی استاد کی تو ہین کرنے پر غصہ آگیا وہ اس شخص کو کوئی سخت جملہ کہنے ہی والا تھا کہ حضرت سقراط نے اسے منع کرتے ہوئے تادیب کی اور خاموش رہنے کا اشارہ کیا،
اسی اثناء میں سقراط کا گھر آ گیا جب گھر پہنچے تو سقراط نے اپنے شاگرد سے کہا تم بیٹھو میں آتا ہوں یہ کہ کر وہ گھر کے اندرونی کمرے میں چلے گئے شاگرد بیٹھ کر ان کی
واپسی کا انتظار کرنے لگا تھوڑی دیر بعد سقراط واپس آئے تو ان کے ہاتھ میں ایک میلا تولیہ اور چند کپڑے
تھے جن سے سخت بدبو
آرہی تھی اور وہ بھی میلے کچیلے تھے اس نے تولیہ اور کپڑے شاگر دکو دیتے ہوئے کہا کو تولیے سے ہاتھ منہ پونچھو اور یہ کپڑے پہن لو شاگرد نے انکار کردیا اور کہا تو لیہ اور کپڑے گندے اور سخت بدبودار ہیں وہ انہیں کیسے استعمال کر سکتا ہے ؟؟؟
حضرت سقراط مسکرائے اور بولے: ہاں تم ٹھیک کہتے ہو گندے تولیے سے کیسے منہ صاف کیا جا سکتا ہے اور گندے کپڑے کیسے پہنے جاسکتے ہیں؟
بالکل اسی طرح میں کسی کے گندے اور بدبودار الفاظ کیسے لے کر ان پر اپنارو عمل دے سکتا ہوں بازار میں گالیاں دینے والا شخص اندر باہر سے ان گندے کپڑوں
کی طرح تھا اس لئے میں نے اس پر توجہ دیئے بغیر آگے بڑھ گیا جبکہ تم غصے میں آگئے تھے، یا درکھو میں گندے الفاظ نہیں لینے چاہئیں اگر لیں گے تو پھر دینے بھی پڑیں گے جبکہ ہمارے پاس دوسروں کو دینے کے لئے اچھے الفاظ ہونے چاہئیں اس سے ہمارے اندر نیکی بڑھتی ہے
جو پھیل کر سماج کا احاطہ کر لیتی ہے گندے الفاظ بدی بڑھاتے ہیں جو معاشرے کو
جنگل کی آگ کی طرح اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے ہم گالی گلوج سے معاشرے کو دوسروں کے لئے جہنم نہیں بناسکتے یہ نیکی کے خلاف ہے جو ایسا کرتے ہیں وہ ایک دن اپنے ہی گندے الفاظ کا معکوس بن کر معدوم ہو
جاتے ہیں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے