میری ان پڑھ سے شادی ہوگئی

جبکہ میں پڑھی لکھی ہوں میرا نام شہزادی ہے ، سچ بتاؤں تو میرا خواب تھا ایک پڑ ھا لکھا اچھا کمانے والا لیکن کچھ مجبوریوں میں عمر سے شادی کر دی گئی مجھے عمر سے بدبو آتی تھی ان کا کام اتنا اچھانہ تھاخیر میں اللہ کے سامنے رو کر دعا مانگتی تھی یاللہ یا تو عمر کو مار دے یا پھر اس سے جان چھڑوا دے میری کسی طرح جاہل سا جس کو بولنے کی بھی تمیز نہیں،

میں بھی اس کو ہر بات پر بے عزت کردیتی تھی عمر پر غصہ کرتی عمر مجھے پیار سے سمجھاتا اور کبھی چپ ہو جاتا کبھی غصہ ہو کر گھر سے باہر چلا جاتا میں ایک بار چھوڑ کر امی ابو کے پاس چلی گئی۔ اور ضد کی کہ مجھے بس طلاق لینی ہے گھر سے امی نے بہت سمجھایا کہ بیٹی لڑکا اچھا ہے نہ کرو ایسا ہیں بس بیچارہ پڑ ھا لکھا نہیں ہے باقی کیا کبھی اس نے تم پہ ہاتھ اٹھا یا گالی دی ہو لیکن بس طلاق لینا چاہتی تھی میں نے جھوٹے بولا کہ وہ خرچہ نہیں دیتا مجھے امی ابو نے عمر کو بلوا لیا میرے سامنے بیٹھا تھا امی ابو کہنے لگے پھر کیوں بھائی تم شہزادی کو خرچہ کیوں نہیں دیتے ۔

عمر بابا سے مخاطب ہو کر بولا انکل جی جو کما کر لاتا ہوں سب اخراجات نکال کر جو بچ جاتا ہے شہزادی کے ہاتھ میں دے دیتا ہوں۔ میرے تایا چچا سب موجود تھے، وہاں میں بولی مجھے 30 ہزار روپے ہر مہینے چاہیے بس !! اسی شرط پر جاؤنگی عمر کے ساتھ کر عمر یہ سن کر خاموش ہو گیا سر جھکائے بیٹھا تھا چا چا بو لے ہاں عمر 30 ہزار کا خرچہ دے سکتے ہو کیا ؟عمر سن کر خاموش رہا ، اور پھر میری طرف دیکھنے لگا۔

لمبی سانس لی اور بولا ٹھیک ہے میں شہزداری کو کو 30 ہزار دے دونگا الگ سے ہر مہینے میں نے دل کی گالی دلی کمینے دیکھنا تیرا جینا حرام کر دوں گی۔ میں عمر کے ساتھ چلی گی ہمارے پانی گیس بجلی اور دیگر اخراجات بھی تھے۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے