
میں ایک نئے مکان میں شفٹ ہوا شفٹ ہونے کے بعد میں نے اس گھر میں اپنا گیز لگوانا تھایہ سردیوں کے دن تھے اور گرم پانی کے بغیر گزارہ ممکن نہیں تھا میںنے ایک پلمبر کو بلایا اس نے کام دیکھا اور پھر مجھے کہا کہ آپ کا یہ کام 15 سو روپے میں ہوگا میں نے اس سے درخواست کی کہ آپ ایک ہزار میں کام کر دیں
لیکن اس نے کہا کہ اس کا باٹا ریٹ ہے وہ لوگوں کے ساتھ بارگین نہیں کرتا۔خیر میری مجبوری تھی۔ میں چپ رہا۔ میں نے اسے کہا کہ آپ گیز رلگادیں۔ مجھے اس کا رویہ اچھا نہیں لگا۔ کیونکہ مجھے یوں محسوس ہوا جیسے وہ جان بوجھ کر ڈیل خراب کرنا چاہتا ہے۔ اسے میری مجبوری کا علم تھا اس لئے دو اپنی بات پر قائم رہا۔
اس نے آدھے گھنٹے کے اندر گیز لگا دیا۔ اس کے بعد پندرہ سو لئے اور چل دیا۔ گیز ر بھی اس نے جس طرح لگا یا وہ مجھے پتہ ہے، ایک ایک چیز میں اس کو پکڑا رہا تھا۔ سارے معاملے میں اس
کی مد کرتارہا۔ اسے چائے بھی پلائی۔ خیر اس نے اپنے پیسے لئے اور چلا گیا۔ مجھے بھی بات بھول بھال گئی۔
کچھ عرصہ بعد میں دو چار گھر چھوڑ کر ایک کشادہ مکان میں شفٹ ہو گیا۔ لیکن یہاں بھی گیز لگوانے کا مسئلہ در پیش تھا۔ پہلے میرے دل میں خیال آیا کہ اُسی پلمبر کو بلاؤں جس نے پہلے فٹ کیا تھا۔ لیکن اس کا رویہ یاد آیا تومیں نے اپنا ارادہ ملتوی
کر دیا اور کسی اور بندے کو ڈھونڈ نے نکل پڑا۔ خیر تھوڑی ہی کوشش کے بعد مجھے ایک پلمبر مل گیا۔ وہ میرے ساتھ آیا کام کا جائزہ لیا اور کہا میں آپ سے اس کام کے ایک ہزار لوں گا۔ میں نے کہا کہ میں تنخواہ دار آدمی ہوں کوئی مہربانی کریں۔ جس پر اس نے مسکرا کر کہا کہ بھائی جان کوئی بات نہیں آپ مجھے 8 سورو پےدے دینا۔ میں نے کہا کہ
ٹھیک ہے آپ کا م شروع کریں۔ وہ آیا اور اپنے ساتھ ایک اور لڑ کا بھی لایا۔ ان
دونوں نے آدھے گھنٹے میں گیزر لگادیا ۔ چائے پینے کے بعد میں نے آٹھ سو اس بندے کو دیے۔ اس نے پیسے لئے شکر الحم اللہ کہا۔ تین سو ساتھ لائے لڑکے کو دیے، پانچ سو اپنی جیب میں ڈالے میر الشکر یہ ادا کیا اور جاتے جاتے فیڈ بیک بھی لیا کہ بھائی آپ کام سے تو مطمئن ہیں۔ جس پر میں نے اس کے کام کی تعریف کی
اور اس کا نمبر بھی لے لیا۔ دو چاردن بعد ایک دوست کی کال آئی کہ یار آپ نے گیز رجس بندے سے لگوایا
ہے اس کا نمبر تو دے دیں۔ کیونکہ میں نے نیا گیز رلیا ہے۔ میں نے فورا سے اس بندے کا نمبر ڈائل کیا اور اسے اپنے دوست کے گھر پہنچنے کا کہا۔ اس نے آٹھ سو میں اس کا بھی کام کر دیا۔ اس کے بعد اس پلمبر کو میں نے اپنے ریفرنس سے کوئی دس جگہ نلوں، پائپوں اور گیزر کے کام کے لئے بھیجا۔ ہر جگہ اس نے اپنا تعلق بنا یا، لوگوں
کے دلوں میں جگہ بنائی اور نئے ریفرنس بھی ڈھونڈ ے آج اس بندے کی مارکیٹ میں سینٹری کی سب سے بڑی دکان ہے اس کے پاس دس کے قریب اسٹاف ہے جس میں پلمبر، الیکٹریشن اور پینٹر ز موجود ہیں آج بھی اس کا رویہ یہی ہے خوش اخلاقی فیڈ بیک ، جس کے ساتھ ایک بار کام کرتا ہے وہ بندہ اسے یادر کھتا ہے اس
کے پاس آتا ہے، اس سے مشور و لیتا ہے اس کی کامیابی کے پیچھے ایک ہی راز ہے کہ یہ جو کنواں کھودتا ہے اسے دوبارہ اپنے غلط اور لانچی روپے سے بند نہیں کرتا۔ یہ ہر نئے کنویں سے تھوڑ اسا پانی لیتا ہے اور آئندہ کے لئے دوبارہ پانی لینے کا راستہ کھلا چھوڑتا ہے۔ یہ ایک ہی بار میں روپے نہیں کمانا چاہتا۔ یہ اپنے کسٹمرز کے دل میں اپنی
جگہ بناتا ہے، ان کے تعلقات کی وجہ سے مزید آگے جاتا ہے اور مزید اچھا کام کر کے اپنا سرکل بڑا کرتا جارہا ہے۔
مجھے وہ پہلا بندہ بھی یاد ہے۔ میں نے اسے کچھ عرصہ پہلے دیکھا ہے۔ وہ آج بھی انہی حالوں میں ہے۔ اس کی آج بھی کوشش ہوتی ہے کہ جو بھی کنواں وہ کھودے اسے فور ابند بھی کر دے۔ لیکن اس کے اس رویے کی وجہ سے اس کا اپنا بخت بند ہو چکا ہے۔ یہ ایک بندے سے ایک ہی بار میں جو لے سکتا ہے لے لیتا ہے اور پھر
نئے بندے کی تلاش میں نکل جاتا ہے۔ زندگی اس کی بھی چل رہی ہے لیکن اس میں ترقی نہیں، عزت نہیں، فیڈ بیک نہیں، مہربانی نہیں اور آگے بڑھنے کا جذ بہ نہیں۔ مجھے اندازہ ہے کہ یہ بندہ جب اکیلا ہوگا تو یہی سوچتا ہوگا کہ میری قسمت ہی خراب ہے یا یہ لوگ ہی خراب ہیں۔
اس لئے اگر زندگی میں آگے بڑھنا ہے تو محنت سے کھودے کنویں کوفورا اپنے لالچی اور غلط رویے کی وجہ سے بند نہ کریں۔ لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک کریں۔ اپنے کسٹمرز کو اچھا کام دیں ان کا انعام جیتیں ان سے عزت لیں ان کو عزت دیں اگر پیسے کم بھی بچ رہے ہیوں تو کوئی بات نہیں لیکن تعلق بچنا چاہیے، آگے کے رابطے کی وجہ
رہنی چاہیے اس زمین پر لوگ رہتے ہیں اور لوگ ہی لوگوں کے کے کام آتے ہیں