
آج سے پندرہ سال پہلے کی بات ہے ہمارے محلے میں ایک گورکن رہتا تھا جو فوت ہو چکا ہے نام محمد یوسف تھا۔ مضبوط جسم اور بڑی بڑی
آنکھیں جن میں نور ہی نور بھرا ہوا تھا۔ ایمان اس کے چہرے سے چھلکتا تھا۔ باریش چہرہ اس کی ایک ہی روٹین تھی صبح گھر سے نکلتا اور شام کو قبرستان سے واپس آتا تھا۔ ہمیشہ راستے کے ایک طرف ہو کر چلتا تھا اور کسی کی طرف بری نظر سے نہیں
دیکھتا تھا۔ ایک دن محلے کے پڑھے لکھے لڑکے کٹھے ہوئے اور یوسف سے کہنے گئے کہ آپ کی ساری قبرستان میں گزرگئی ہے ہمیں کوئی واقعہ سنا ئیں۔ یہ سن کر یوسف سنجیدہ ہوا اور گہری سانس لی اور کہنے لگا۔ آج مجھے 27 سال ہو گئے ہیں میں قبریں بنا رہا ہوں میرے ساتھ ایک ہی واقعہ گزرا
ہے گرمیوں کی دو پہر تھی کچھ لوگ میرے پاس آئے کہ بابا جی قبر بنانی ہے۔ میں نے پوچھا کہ آدمی ہے یا عورت ہے، تو انہوں نے بتایا کہ عورت … کرنٹ لگنے کی وجہ سے فوت ہوگئی ہے۔ وہ لوگ یہ کہہ کر چلے گئے میں عموما اکیلا ہی قیر بنا تا ہوں میں نے سخت گرمی میں قبر بنانا شروع کر دی۔ دوپہر دوڑ ھائی بجے تک قبر مکمل ہو گئی ۔
قبر کو فائنل ٹچ دینے کیلئے میں نے قبر کے اندر کدال ماری تو مجھے ایسے آواز آئی جیسے کوئی شیشے کی چیز نوٹ گئی ہے اور بس پھر خوشبو ہی خوشبو پھیل گئی اور قبر ٹھنڈی ہو گئی میں قبر میں ہی لیٹ گیا باہر سخت گرمی تھی اندر قبر ٹھنڈک اور خوشبو سے بھری ہوئی تھی۔ اس سے میری روح
تک خوش ہو گئی۔ میں حیرانی اور دہشت سے خاموش رہا مغرب کے بعد جنازہ آگیا عورت کے ورثاء نے اسے دفنا دیا اور چلے گئے مگر میرے اندر تجس بھرا ہوا تھا کہ اس عورت کی کون سی نیکی ہے
جو اس کو اتنابڑا انعام ملا ہے. باتوں ہی باتوں میں میں نے معلوم کر لیا تھا کہ یہ صورت فرید گیٹ بہاولپور کے اندر رہنے والی تھی اور بجلی کے کرنٹ لگنے سے فوت ہو گئی ہے۔ آبا و اجداد یہیں کے رہنے والے
تھے میں پوچھتا ہوا فرید گیٹ پہنچ گیا اور عورت کے بارے میں معلوم ہوا کہ اس عورت کا خاوند کچھ عرصہ پہلے فوت ہو گیا تھاوہ بیچارہ چھ سات سال بیمار رہا اس عورت نے دن رات اس کی خدمت کی، خاوند کی شدید بیماری کے باوجود اس کے ساتھ بے
وفائی نہیں
کی اور دل و جان سے اس کی تیمارداری کرتی رہی۔ باوجود غربت کے اس کو محنت مزدوری کر کے کھانا کھلاتی رہی اور اپنے جذبات کو اپنے بیمار خاوند پر قربان کر دیا جو لوگ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر بے لوث انسانیت کی خدمت کرتے ہیں اور اپنی راتیں بھی اللہ کی راہ میں جاگتے
انہی لوگوں کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ میں ایسے ایسے انعامات دوں گا کہ جس کو کسی آنکھ نے دیکھا اور کسی نے تصور بھی نہیں کیا ، خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کی قبریں خوشبو اور ٹھنڈک سے بھری ہوئیں ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں اور سب مسلمانوں کو بخش دے اور آخرت میں ٹھنڈک عطا فرمائی