چار شادیوں سے فائدہ کس کو ہو گا مرد کو یا عورت کو

میں فیصل آباد میں رکشہ چلاتا ہوں
تقریباً پچپن سال کی خاتون کی آنکھیں 20 روپے کرایہ نہ ہونے کی وجہ سے نہ وجہ آنسوؤں سے بھیگ گئیں اس کے ساتھ ایک چھوٹی بچی بھی تھیں میں نے اسے پہچان لیاوہ میری بچپن کی ٹیچر تھی انتہائی با پردہ خوبصورت اور ایم اے پاس اس
نے اپنی درد بھری کہانی کچھ یوں سنائی۔ میری شادی کو تیسر اسال تھا زندگی بہتر سے بہتر ہورہی تھی کہ میرے شوہر نے دوسری شادی کر لی میں نے پہاڑ سر پر اٹھا لیا مجھے لگا کہ میرے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا
ہے
میرے میاں نے بہت سمجھایا کہ اس لڑکی کا رزق بھی اللہ ہمیں دے گا اور وہ اسانی

سے ایڈ جسٹ ہو جائے گی لڑکی بہت مجبور اور لاوارث ہے۔
مگر میں نے ایک نہ سنی اور میں نے اسے طلاق دلوا کر ہی چھوڑا۔ ٹھیک تین مہینے بعد میرا خاوند ایکسیڈنٹ میں فوت ہو گیا۔ اور میری دنیا اجڑ گئی میری گود میں ایک بچی تھی اسے لیکر اپنے والدین کے گھر آگئی۔ ۔ زندگی میں مجھے اپنی غلطی کا احساس ہو چکا تھا کہ میں نے جان بوجھ کر اپنی سوتن کو طلاق دلوائی تھی اب میں اپنی اس بہن سے زیادہ مجبور تھی اور نکاح کی خواہش بھی دل میں تھی لیکن کوئی بھی معیاری رشتہ نہیں مل رہا تھا۔ فارغ ہونے کی وجہ سے اسلام کا بھی بخوبی مطالعہ کر رہی تھی۔ پہلی بار مجھے اسلام ثواب سے ہٹ کر ایک معاشرتی ضرورت لگا۔ میرے تایا زاد بھائی گورنمنٹ ملازم تھے وہ مجھ سے نکاح کر کے سہارا دے سکتے تھے مگر وہ اپنے گھر میں مسئلہ کھڑا نہیں کرنا چاہتے تھے کیونکہ وہ شادی شدہ تھے اور اسکی بیوی ظاہر ہے معمول کے مطابق رکاوٹ بنتیں
مجھے پہلی بار اپنا تایا زاد بھائی قصور وار نظر آیا جب اس نے بزدلانہ بہانہ کیا کہ

سے ایڈ جسٹ ہو جائے گی لڑکی بہت مجبور اور لاوارث ہے۔
مگر میں نے ایک نہ سنی اور میں نے اسے طلاق دلوا کر ہی چھوڑا۔ ٹھیک تین مہینے بعد میرا خاوند ایکسیڈنٹ میں فوت ہو گیا۔ اور میری دنیا اجڑ گئی میری گود میں ایک بچی تھی اسے لیکر اپنے والدین کے گھر آگئی۔ ۔ زندگی میں مجھے اپنی غلطی کا احساس ہو چکا تھا کہ میں نے جان بوجھ کر اپنی سوتن کو طلاق دلوائی تھی اب میں اپنی اس بہن سے زیادہ مجبور تھی اور نکاح کی خواہش بھی دل میں تھی لیکن کوئی بھی معیاری رشتہ نہیں مل رہا تھا۔ فارغ ہونے کی وجہ سے اسلام کا بھی بخوبی مطالعہ کر رہی تھی۔ پہلی بار مجھے اسلام ثواب سے ہٹ کر ایک معاشرتی ضرورت لگا۔ میرے تایا زاد بھائی گورنمنٹ ملازم تھے وہ مجھ سے نکاح کر کے سہارا دے سکتے تھے مگر وہ اپنے گھر میں مسئلہ کھڑا نہیں کرنا چاہتے تھے کیونکہ وہ شادی شدہ تھے اور اسکی بیوی ظاہر ہے معمول کے مطابق رکاوٹ بنتیں
مجھے پہلی بار اپنا تایا زاد بھائی قصور وار نظر آیا جب اس نے بزدلانہ بہانہ کیا کہ

سے ایڈ جسٹ ہو جائے گی لڑکی بہت مجبور اور لاوارث ہے۔
مگر میں نے ایک نہ سنی اور میں نے اسے طلاق دلوا کر ہی چھوڑا۔ ٹھیک تین مہینے بعد میرا خاوند ایکسیڈنٹ میں فوت ہو گیا۔ اور میری دنیا اجڑ گئی میری گود میں ایک بچی تھی اسے لیکر اپنے والدین کے گھر آگئی۔ ۔ زندگی میں مجھے اپنی غلطی کا احساس ہو چکا تھا کہ میں نے جان بوجھ کر اپنی سوتن کو طلاق دلوائی تھی اب میں اپنی اس بہن سے زیادہ مجبور تھی اور نکاح کی خواہش بھی دل میں تھی لیکن کوئی بھی معیاری رشتہ نہیں مل رہا تھا۔ فارغ ہونے کی وجہ سے اسلام کا بھی بخوبی مطالعہ کر رہی تھی۔ پہلی بار مجھے اسلام ثواب سے ہٹ کر ایک معاشرتی ضرورت لگا۔ میرے تایا زاد بھائی گورنمنٹ ملازم تھے وہ مجھ سے نکاح کر کے سہارا دے سکتے تھے مگر وہ اپنے گھر میں مسئلہ کھڑا نہیں کرنا چاہتے تھے کیونکہ وہ شادی شدہ تھے اور اسکی بیوی ظاہر ہے معمول کے مطابق رکاوٹ بنتیں
مجھے پہلی بار اپنا تایا زاد بھائی قصور وار نظر آیا جب اس نے بزدلانہ بہانہ کیا کہ

زیادہ ہوتی ہے۔ مگر وہ اپنی عزت کی خاطر کسی سے بات نہیں کرتی اور بہت سی بے
راہ روی کا شکار ہو جاتی ہیں۔
اب میری بیٹی بھی جوان ہو چکی ہے اس کی بھی شادی کرنا ہے۔ اور میں سوچ رہی ہوں کہ اس کی شادی میں کسی مرد سے کروں اور اسکو نصیحت کروں کی کبھی اپنے شوہر کو دوسری شادی سے منع نہیں کرنا تا کہ میں اپنی اس غلطی کا ازالہ کر سکوں جو میں نے اپنے شوہر سے اپنی سوتن کو طلاق دلوا کر کی تھی آخر میں ان تمام مسلمانوں سے گزارش ہے کہ وہ کسی مجبور اور بے سہارا عورت کو صرف مالی مدد نہ کریں بلکہ نکاح میں لے کر ان کی مدد کریں
اگر ایک لاوارث اور بیوہ کو اللہ نے ہی پیٹ لگایا ہے تو شہوت کا جزبہ بھی اسی اللہ نے

ہی لگایا ہے اور یہ بھی گزارش ہے جن کی بہنیں بیوہ ہیں ان کا نکاح کریں ان کی
صرف مالی مدد نہ کریں۔ نکاح سے مالی اور جسمانی دونوں مددیں ہو جاتی ہیں معاشرے میں دوسری شادی میں رکاوٹ خود عورتیں بنی ہوئی ہیں اور ایسا کر کے وہ بھائی جو اپنی بہنوں کو دوسری شادی نہیں کرنے دیتے وہ قیامت والے دن اس
عورتیں عورتوں کی دشمن بنی ہوئی ہیں۔ مرد چار نکاح کر سکتا ہے اسکو اللہ نے اجازت دی ہے
بات کا جواب دیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے