نیوزی لینڈ کےخلاف تیسرے ٹی ٹونٹی میچ میں پاکستان ٹیم کی اپنی شاندار بیٹنگ کیوجہ سے جیت کے قریب لانے والے بلے باز افتخار احمد کا کہنا ہے کہ مین سب پاکستانیوں سے دل سے معافی کا طلبگار ہوں ، ہم لوگوں نے آخر تک بہت کوشش کی ، اور ہم یہ میچ جیت بھی سکتے تھے ، مگر ایسا نہیں ہوسکا،
اس کے لئے معذرت کرتا ہوں ۔ ذرائع کے مطابق قومی ٹیم کو تیسرے ٹی ٹونٹی میچ میں صرف 4 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ تاہم افتخار نے اپنی عمدہ بیٹنگ سے صرف 24 گیندوں پر 6 چھکوں اور 3 چوکوں کی مدد سے 60 رنز کی جارحانہ بلےاننگز پیش کی ۔ میچ کے بعد نجی اسپورٹس نیوزی سے گفتگو میں افتخار احمد کا مزید کہنا تھا کہ دائیں اور بائیں کے کمبی نیشن کی وجہ سے پلان تیار کیا گیا تھا تبھی نمبر بیٹنگ نمبر بھی تبدیل کرنے پڑے ۔ انھوں نے کہا کہ انٹرنیشنل میچز میں پریشر تو ہمیشہ سے ہی رہتا ہے ۔ لیکن میچ کے دوران فہیم اشرف کیساتھ اس کو سوار ہونے نہیں دیا ۔ ہم نے یہی کہا ہوا تھا کہ ہم نے اوسط کی طرف نہین دیکھنا ، صرف باونڈریز جتنی ہوسکے لگانی ہیں ، اسی طرح سے ہی جیت ممکن ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 16، 15، 14 کی اوسط دیکھیں تو میچ جیتنا مشکل لگتا ہے۔ جب ہم بیٹنگ کر رہے تھے تو یہ مشکل وقت تھا۔ جب فہیم اشرف نے دو چھکے لگائے تو میں نے محسوس کیا۔ کہ ہم جیت سکتے ہیں، جب ایوریج زیادہ ہو تو ہمیں دونوں طرف سے رنز بنانے پڑتے ہیں، جیت نہ پانا صرف بدقسمتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آخر میں جب نسیم شاہ میرے ساتھ تھے تو یہ میرا پلان تھا، اب مجھے آپ کو ختم کرنا ہے، نسیم بولر ہے اور فنش بیٹسمین نے کرنا ہے، آپ بولر پر انحصار نہیں کر سکتے، پریشر میچ بلے بازوں کے لیے ہوتے ہیں، اگر بلے باز کھڑا ہو جائے تو اسے ذمہ داری لینا ہوگی، میں نے ذمہ داری لی اور شاٹ مارا۔ کھیلا