قومی ٹیم کے سابق چیف سلیکٹر شاہد آفریدی نے کہا کہ ٹیم کو کھیل کے مختصر ترین فارمیٹ میں الگ کپتان مقرر کرنے پر اب باقاعدہ غور کرنا چاہیے ، ابھی بھی بابر اعظم کو بطور کپتان بہتری کی سخت ضرورت ہے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ وہ تینوں فارمیٹس کے لیے تین الگ الگ کپتان رکھنے کی حمایت نہیں کرتے۔
قومی ٹیم کے سابق چیف سلیکٹر شاہد آفریدی نے کہا کہ ٹیم کو کھیل کے مختصر ترین فارمیٹ میں الگ کپتان مقرر کرنے پر اب باقاعدہ غور کرنا چاہیے ، ابھی بھی بابر اعظم کو بطور کپتان بہتری کی سخت ضرورت ہے۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ وہ تینوں فارمیٹس کے لیے تین الگ الگ کپتان رکھنے کی حمایت نہیں کرتے۔ جبکہ بابر اعظم کو ٹیسٹ اور ون ڈے کرکٹ میں قیادت جاری رکھنی چاہیے جبکہ ٹیم انتظامیہ کو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں نیا کپتان مقرر کرنا چاہیے۔ شاہد آفریدی نے ویب ڈیسک نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جیت اور ہار کھیل کا حصہ ہے لیکن جب میدان میں کھیل رہے ہوں تو ہارنے سے گھبرانا نہیں چاہیے ۔ ٹیم میں اگر تجربہ نقصان کا باعث بنتا ہے تو کوئی بڑی بات نہیں، اس سے آپ کو سیکھنے کو ملتا ہے، بابر کو بطور کپتان بہت بہتری کی ضرورت ہے، ساتھ میں تھوڑی سنجیدگی بھی دکھانا ہوگی ۔ میں تین مختلف فارمیٹس کے لیے تین کپتانوں، ایک ون ڈے اور ٹیسٹ کپتان اور ٹی ٹوئنٹی کے لیے الگ کپتان رکھنے کے حق میں نہیں ہوں۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ بابر اعظم گزشتہ 2-3 سال سے پاکستان کی قیادت کر رہے ہیں۔ ایک بلے باز کے طور پر وہ ٹیم کو اپنے ساتھ لے کر جاتا ہے، اسے کسی خاص فارمیٹ سے ہٹانے کا جلد بازی کا فیصلہ نہ کریں۔