پاکستان کے ابھرتے آل راونڈر نے حال ہی میں میڈیا سے گفتگو میں بات میں کہا کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ جب میں بیٹنگ کرنے آوں تو سارہ اور اگریسیو انداز سے کھیلوں ۔ اور میری اب سے نہیں بلکہ شروع سے ہی عادت بنی رہی ہے کہ میں باولرز پر پریشر ڈال کر خود سے پریشر ختم کروں ۔ اور سچی بات تو یہ ہے کہ مجھے لگتا ہے کہ میں پریشر میں زیادہ اچھے سے پرفارم کر پاتا ہوں

اس لئے بابراعظم سے اکثر میں یہ ریکویسٹ کرتا رہتا تھا کہ جب میچ میں کبھی پریشر ہو تو مجھے اوپر کے نمبر پر بھیج کر ضرور آزمانا ۔ اس بار جب نیوزی لینڈ کے خلاف شان مسعود کی وگٹ گری تو مجھے بیٹنگ کرنے کا گرین سنگنل ملا ۔ شاداب خان کا کہنا تھا کہ میں پہلے ہی ایسے کسی موقع کی تلاش میں تھا ۔ کیونکہ پی ایس ایل میں بھی نمبر 4 پر کھیل کر اپنی ٹیم کیلئے پرفارم کرچکا تھا ۔ تبھی مجھے خود کی ذات پر اعتماد بھی تھا ۔
شاداب خان کا کہنا تھا کہ جب میں بلے بازی کیلئے جاتا ہوںا تو کوئی لمبا چوڑا نہیں بلکہ میرا سادا سا پلان ہوتا ہے کہ باولرز کی کمزور بال پر بڑی شاٹس کھیل کر اس کو پریشر میں کرو اور نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں وہی کرنے کی کوشش کی ۔ اور پروفیشنل کھلاڑی کے طور پر آپ کی یہ کوشش بھی ہونی چاہیے کہ ایک دفعہ باولر پریشر لے لیں پھر آپ کیلئے بلے بازی کرنا آسان ہوجاتی ہے ۔ اور کرکٹ گیم ہی پریشر ہینڈل کرنے کا نام ہے ۔