ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو آج کی دنیا میں ایک سنگین خطرے اور ایک اہم فتنے کا سامنا ہے یعنی مال و زر کا حصول۔ پیسہ ہر چیز کے پیچھے محرک بن گیا ہے، جس کی وجہ سے لوگ دولت کا بے دریغ ذخیرہ جمع کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
اس جدید دور میں ایسا لگتا ہے کہ پیسے کے بغیر کوئی بھی کام پورا نہیں ہو سکتا۔ جن کے پاس دولت ہے وہ سب کچھ رکھنے والے سمجھے جاتے ہیں۔ ہم مسلسل آزمائشوں کے دور میں جی رہے ہیں، جہاں ایک فتنہ ختم ہوتا ہے اور اس کی جگہ دوسرا لے لیتا ہے۔ اے عزیزو!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد پر دھیان دو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ایک وقت آئے گا جب فتنے رات کی تاریکی کی طرح ہمیں گھیر لیں گے۔ لہٰذا اس سے پہلے کہ ہم پر ایسی آزمائشیں آئیں نیک اعمال کرنے میں جلدی کریں۔ جان لو کہ میری امت میں ایسی آزمائشیں آئیں گی جن میں آدمی صبح کو مومن ہو سکتا ہے اور شام کو کافر ہو جائے گا، یا اس کے برعکس۔
یہاں تک کہ لوگ دنیاوی مال و اسباب کے بدلے اپنا ایمان بیچ دیں۔ وہ دن قریب آ رہا ہے جب ایک مسلمان کا سب سے قیمتی مال بکریاں ہوں گی، جنہیں وہ پہاڑوں اور بارش کی جگہوں پر لے جائیں گے۔ وہ ان فتنوں سے دور رہ کر اور اپنے دین کی حفاظت کر کے اپنے ایمان کو محفوظ رکھیں گے۔ آج اپنے ایمان کو بچانا انتہائی ضروری ہے۔ جو بھی ان فتنوں سے بچنا چاہتا ہے اس کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ وہ اپنا راستہ بدل لے کیونکہ دوسری صورت میں وہ ان سے کبھی نہیں بچ سکیں گے۔
آج کے اس مشکل سے مشکل وقت میں جس میں بچوں سے لے کر بڑوں تک ہرکوئی اس دور کے فتنوں میں مبتلا ہے اور سب کچھ بھول بیٹھا ہے زندگی کا مقصد بھول بیٹھا ہے اور پریشانیاں مصیبتیں اس کی زندگی میں آچکی ہیں تو ان کو ایک دعا بتائی جارہی ہے پیارے آقاﷺ کی بتائی ہوئی یہ دعا ہے انشاء اللہ اس بہت ہی بدترین گزرتے ہوئے۔ دور
میں جس میں کوئی کسی کا نہیں ہر طرف فحاشی ہے ایک آدمی اپنے ایمان کو بچا نہیں سکتا بہت ہی مشکل وقت آگیا ہے تو ایسے وقت میں آپ لوگ دن میں کسی بھی وقت یہ دعا پڑھ لیا کریں انشاء اللہ بہت ہی فائدہ ہوگا اور وہ دعا یہ ہے : لَا إلَہَ إلَّا اللَّہُ الْحَلِیمُ الْکَرِیمُ، سُبْحَانَ اللَّہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیمِ، الْحَمْدُ لِلَّہِ رَبِّ الْعَالَمِینَ، أَسْأَلُک مُوجِبَاتِ رَحْمَتِک وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِک، وَالْغَنِیمَةَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ، وَالسَّلَامَةَ مِنْ کُلِّ إثْمٍ، لَا تَدَعْ لِی ذَنْبًا إلَّا غَفَرْتہ وَلَا ہَمًّا إلَّا فَرَّجْتہ، وَلَا حَاجَةً ہِیَ لَک رِضًی إلَّا قَضَیْتہَا،
یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ․