عربی زبان میں احادیث میں "العرفہ” سے مراد بناو سنگار کرنے کے عمل کو کہتے ہیں۔ بنیادی پیغام یہ ہے کہ یہ جائز ہے اور یہاں تک کہ اپنے بالوں کو سنوارنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ تاہم حدیث میں جس اہم پہلو پر زور دیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ افراد کو اس عمل میں ضرورت سے زیادہ مشغولیت سے پرہیز کرنا چاہیے۔
بالوں کی صحت مند نشوونما کو یقینی بناتے ہوئے ان کی پرورش اور دیکھ بھال کرنا ضروری ہے۔ حدیث میں روزانہ بالوں میں کنگھی کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا ہے اور اس عمل کی باقاعدگی پر زور دیا گیا ہے۔ لہذا، افراد کو اپنے بالوں کو سنوارنے کا موقع دیا جاتا ہے، لیکن انہیں زندگی کے دیگر پہلوؤں کو نظر انداز کرنے کی حد تک اس پر قائم ہونے سے گریز کرنا چاہئے۔
حدیث کا گہرا مفہوم ہے جیسا کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ پراگندہ بالوں والے لوگوں کے ایک گروہ سے ملے۔ انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اپنے بالوں میں کنگھی کریں اور مناسب گرومنگ رکھیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی کی ظاہری شکل کو بڑھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ تاہم، یہ سفارش کی جاتی ہے کہ کبھی کبھار بالوں کو ایک دن کے لیے بغیر اسٹائل کیے چھوڑ دیں، انہیں آرام کرنے اور پرورش کے لیے تیل لگانے کی اجازت دی جائے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا رات کو کنگھی کرنا جائز ہے؟ معاملے کا نچوڑ تیل لگانے اور کنگھی کرنے کے دنوں کو بدلنے میں مضمر ہے۔
لوگوں میں پیدا ہونے والی مختلف غلط فہمیوں کو دور کرنا بہت ضروری ہے۔ مثال کے طور پر، غسل خانے میں پیشاب کرنا منع نہیں ہے، اور یہ صرف مناسب حفظان صحت کا معاملہ ہے۔ اسی طرح دانتوں سے روٹی کھانے سے غربت نہیں آتی۔ کسی غلط فہمی سے بچنے کے لیے ان غلط فہمیوں پر غور کرنا چاہیے اور ان کو واضح کرنا چاہیے۔
خلاصہ یہ کہ حدیث افراد کو اپنے بالوں کی پرورش کرنے اور ان کی دیکھ بھال کرنے کی ترغیب دیتی ہے، بالوں کی باقاعدہ دیکھ بھال کے معمولات کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ تاہم، کسی کو توازن برقرار رکھنا چاہئے اور ظاہری شکل کے ساتھ ضرورت سے زیادہ مشغولیت سے بچنا چاہئے، اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ زندگی کے دیگر ذمہ داریوں اور پہلوؤں کو نظرانداز نہ کیا جائے۔