کچھ عرصہ پہلے ایک شخص ایک بہت ہی امیر گھر میں سکیورٹی گارڈ کی نوکری کرتا تھا اس کا مالک بہت عجیب تھا وہ ہر روز اپنے مالک کے لیے گھر کا گیٹ اور گاڑی کا دروازہ کھولتا اور انہیں سلام کرتا لیکن حیرت کی بات یہ تھی کہ آج تک اس کے مالک نے سلام کا جواب نہیں دیا تھا اس گھر میں اکثر ہی بڑی بڑی پارٹیز ہوتی تھیں اور اکثر ہی بہت زیادہ کھانا بچ جاتا تھا وہ گارڈ بہت غریب تھا وہ بچا ہوا کھانا اپنے گھر والوں کے لیے اٹھا لیا کرتا ایک دن اس کے مالک نے اسے کپڑے کی تھلیوں سے کھانا اٹھاتے ہوئے دیکھ لیا ۔۔۔ ہمیشہ کی طرح اس دن بھی وہ خاموش رہا ۔۔۔ اگلے دن جب وہ کچرے والی جگہ پر گیا تو اس نے تازہ کھانے سے بھرا ہوا ایک ڈبہ دیکھا بنا کچھ سوچے سمجھے
اس نے خوشی خوشی وہ ڈبہ اٹھایا اور اپنے گھر لے گیا اس دن کے بعد سے اسے ہر روز وہاں تازہ کھانے سے بھرا ڈبہ ملتا اور وہ اسے اپنے گھر لے جاتا یہ سارا سامان اس کے اہل و عیال کا پیٹ بھرنے کے لیے کافی ہوتا ۔۔۔۔ پھر ایک دن اس کے مالک کا اچانک انتقال ہو گیا اور سب کچھ بدل گیا ۔ اس دن کے بعد سے اسے کچرے کے ڈبوں کے پاس سے کبھی کھانے کا ڈبہ نہیں ملتا وہ روز وہاں جاتا وہاں جا کر چیک کرتا لیکن اسے وہاں کچھ نا ملتا ۔۔۔ وہ بہت مایوس ہو گیا ۔ ایک بار پھر سے اس کے لیے اپنے اہل و عیال کا پیٹ پالنا مشکل ہو گیا ۔ پھر ایک دن اس نے اپنے مالک کی بیوی سے اپنی تنخواہ بڑھوانے کی بات کرنے کا فیصلہ کیا اس کے مالک کی بیوی کافی ہمدرد خاتون تھی وہ اسے دیکھ کر کافی حیران ہوئی کیونکہ جب سے وہ نوکری کر
رہا تھا اس نے کبھی اپنی تنخواہ بڑھانے کی بات نہیں کی تھی ۔ اور نہ ہی کبھی اپنی تنخواہ کو لیکر کوئی شکایات
کی تھیں پھر اچانک ایسا کیوں ہوا ؟؟ وہ کچھ سمجھ نہیں پا رہی تھی پہلے تو اس گارڈ نے بہت بہانے بنائے پھر آخر اسے سچ بولنا پڑا اس نے اپنی مالکن کو چیزوں والے ڈبے کے بارے میں بتایا جو اسے روز کچرے کے پاس پڑا ملتا تھا ر یہ سن کر اس کی مالکن کا چہرہ روشن ہو گیا اور اس نے گارڈ سے پوچھا کے کیا میرے شوہر کی وفات کے بعد سے ایسا ہونا بند ہو گیا ہے؟ وہ حیران ہو گیا کیونکہ ایسا ہی تھا وہ اس کا مالک ہی تھا جو روز اس کے لیے کھانے کی چیزوں سے بھرا ڈبہ چھوڑ کر جاتا تھا وہ شکل سے سخت اور لا پرواہ معلوم ہوتا تھا لیکن وہ اس قدر مہربان ہو گا اس بات کا اندازہ اس گارڈ کو نہیں تھا اس کے مالک کی بیوی اچانک رونے لگی اور پھر اس نے اپنے گارڈ کو بتایا کے وہ ساتواں انسان ہے جسے اس کا شوہر کھانا کا ڈبہ دیا کرتا تھا ۔
اس دن کے بعد سے وہ روز تازہ کھانے کا ڈبہ وصول کرتا رہا لیکن فرق بس یہ تھا کے اب اس کے مالک کا بیٹا خود براه راست اسے کے گھر پہنچاتا ۔۔۔ اور بلکل اس کے والد کی طرح جب بھی وہ اس کا شکریہ ادا کرتا تو وہ کبھی کبھی جواب نا دیتا پھر ایک دن اس نے اونچی آواز میں اس کا شکریہ ادا کیا تو اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا اور گارڈ سے معافی مانگتے ہوئے کہا: معاف کیجیے گا مجھے بھی اپنے والد کی طرح کم سنائی دینے کا مسئلہ در پیش ہے اسی وجہ سے میں کچھ بولتا نہیں تھا لیکن میں دل سے آپکا شکر گزار ہوں ۔ تو دوستوں ہمیشہ دوسروں کے ساتھ اچھا کریں یہ غیر متوقع طریقوں سے واپس آئے گا ۔