کل بیگم سے ضروری بات کرنا تھی سو ایک طویل سوچ بچار کے بعد بیگم کو دفتر سے مسیج کیا آپ آج کھانا مت بنانا میں آپ کے فیورٹ ریسٹورنٹ سے لے آؤں گا اور آپ کےلئے ایک سرپرائز بھی ہوگا دفتر سے واپسی پر بیگم کا پسندیدہ ڈیزائینر سوٹ لیا پھر ریسٹورنٹ جا کر بیگم کا پسندیدہ کھانا پیک کروا کر گھر پہنچا۔۔ بیگم کو گفٹ پیش کیا تو حیران حیران سی تھیں۔۔ میں نے خود کھانا ٹیبل پر لگایا تو بیگم مزید حیران
کھانا کھانے کے فوراً بعد میں نے پھرتی برتن سمیٹے, کچن میں رکھے اور چائے بنا کر لایا تو بیگم حیرت سے مجھے دیکھتے ہوئے بولیں: آج سب خیر تو ہے نا میں نے ایک اطمینان کے ساتھ کہا: ارے بیگم موسم اتنا اچھا ہے۔۔ آپ اپنی فیورٹ گڑ والی چائے انجوائے کریں نا۔۔ ہم بعد میں بات کرتے ہیں چائے ختم ہوتے ہی بیگم بیڈروم میں چلی گئیں جبکہ میں نے لیپ ٹاپ آن کرکے دو تین ای میلز کا جواب دیا اور کمرے میں پہنچ گیا جہاں بیگم تھکی باری سی لیٹی تھیں۔۔ میں نے پوچھا: بیگم کیا ہوا طبعیت تو
ٹھیک ہے بیگم بولیں: تھک گئی سارا دن گھر کے کام کرکے۔۔ ٹانگیں درد کر رہی ہیں میں فوراً آگے ہوا اور کہا: لائیں بیگم میں دبا دیتا ہوں۔۔ گھر کے کام اتنے آسان تو نہیں ہوتے نا میرے اس جواب پر بیگم پھٹی پھٹی آنکھوں سے مجھے دیکھتے ہوئے بولیں: آج خیر تو ہے نا.. آج تک تو ایسا کبھی نہیں کہا میں نے جواباً کہا: بیگم مجھے آج احساس ہوا کہ آپ سارا دن گھر کے کام کرتی ہیں اور تھک جاتی ہیں تو سوچ رہا تھا کوئی ہو جو آپ کا ہاتھ بٹائے
بیگم نے کہا: نہ نہ مجھے کام والی ماسی نہیں رکھنی یہ ماسیاں گھروں کی باتیں دوسرے گھروں میں بتاتی ہیں میں نے فوراً کہا: ارے بیگم کام والی ماسی کون رکھ رہاہے بیگم تو پھر میں نے جلدی سے کہا: ارے بیگم وہ آپ کی سہیلی ہیں نا صنوبر وہ جو بینک مینیجر
ہیں اور ان کی شادی بھی نہیں ہوئی تو سوچ رہا ہوں اگر آپ ان سے میری شادی کروا دیں تو آپ کو اتنی مشقت تو نہ کرنا پڑے میری اس بات کے بعد میری آنکھ ہسپتال کے آئی سو یو میں کھلی….. اور ڈاکٹرز کے بقول مجھے سات گھنٹے بعد ہوش آیا ہے اور تین پسلیاں دو دانت اور ایک ٹانگ متاثر ہوئے ہیں۔۔ اب بنده سیدها سیدها انکار بھی تو کر سکتا ہے کہ نئیں۔۔