مزدور کی بادشاہ کی بیٹی سے محبت

ایک بادشاہ نے مسجد بنوائی بہت خوبصورت اسکی بیٹی نے کہا تھا کہ جب مسجد بن جائے گی تو میں وہاں دو نوافل ادا کرنے چاہتی ہوں لہذا جب مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی تو بادشاہ کی بیٹی مسجد میں آئی اور نوافل ادا کئے مسجد میں کام کرنے والے مزدور سب جا چکے تھے ایک لڑکا ابھی فارغ ہو رہا تھا کہ سب چلے گئے

اور وہ اس وقت وہی تھا مگر کسی کو معلوم نہیں ہوا اور اس نے شہزادی کو نوافل ادا کرتے دیکھ لیا اس لڑکے کو وہ منظر بہت خوبصورت لگا سب کے جانے کے بعد وہ گھر گیا لیکن اسکی آنکھوں سے وہ منظر اوجھل نہیں ہو رہا تھا . اس نے اپنی والدہ کو بتایا اور کہا کہ میں شہزادی سے شادی کرنا چاہتا ہوں آپ بادشاہ کے پاس رشتے کے لیے جائے تو اس کی والدہ نے اسکو

سمجھایا کہ ہم کہا اور وہ کہا لیکن اس مزدور سے کچھ ہوتا نہیں تھا نہ کوئی کام کرتا نا کچھ کھاتان چیتا بہت دن ایسے ہی گزر گئے اسکی حالت بہت بری ہو گئی تھی مرنے کے قریب پہنچ گیا تھا اسکی ماں کو اسکی فکر ہوئی اور وہ بادشاہ کے پاس گئی اور ساری بات بتائی بادشاہ نے کہا اگر آپ کا بیٹا چالیس راتیں مسجد میں سب کے جانے کے بعد قیام کرے گا تو میں اسکی شادی اپنی بیٹی سے کر دو گا لڑکے کی والدہ نے گھر جا کر اپنے بیٹے کو بتایا اور وہ مان گیا بادشاہ نے اسکی نگرانی کے لیے بھی کہا تھا کہ اگر کسی ایک رات بھی وہ نہیں آیا تو شادی نہیں ہوگی

لڑکا ہر رات مسجد خالی ہونے کے بعد نمازیوں کے جانے کے بعد قیام کے لیے جاتا حتی کہ چالیس راتیں گزر گئی بلکہ کئی اور راتیں گزر گئی لیکن لڑکا بادشاہ کے پاس نہ گیا پھر بادشاہ نے اس مزدور کو بلوایا اور اسے اپنی بیٹی کا رشتے کے لیے حامی بھری لیکن لڑکے نے انکار کر دیا اس نے کہا کہ آپ نے قیام کی شرط رکھ کر مجھ پر بہت احسان کیا ہے جو سکون مجھے سجدوں میں ملا وہ اور کسی شے میں

نہیں اور مجھے سمجھ آیا کہ مجھے محبت آپکی بیٹی سے نہیں آسکے اپنے رب کے حضور حاضر ہونے سے اس منظر سے ہوئی تھی اب جو مجھے مل گیا ہے اس کا موازنہ دنیا کی کسی شے سے نہیں کیا جاسکتا یہ کہہ کر وہ لڑکا چلا گیا۔۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے