پاکستان میں لوگ کیسے مدد کرتے ہیں میں پہلی بار نان سٹاپ ٹرین میں سوار ہوا اور پہلے سے موجود مسافروں سے پوچھا اوکاڑا ۔ کب آئے گا مجھے اترنا ہے مسافروں نے بتایا: بھائی یہ نان سٹاپ گاڑی ہے. اوکاڑا میں نہیں رکتی اوکاڑا سے گزرے گی مگر رکے گی نہیں یہ سن کر میں گھبرا گیا مسافروں نے کہا گھبراؤ نہیں… اوکاڑا
میں روز یہ ٹرین سلو ہو جاتی ہے… تم ایک کام کرنا جیسے ہی ٹرین سلو بو تو تم جلدی سے ٹرین سے اترنا اور آگے کی طرف بنا رکے دوڑتے ہوئے کچھ دور جانا جس طرف ٹرین جا رہی ہے… اس طرف بی دوڑنا تو تم گرو گے نہیں اوکاڑا آنے سے پہلے ہی مسافروں نے مجھے گیٹ پر کھڑا کر دیا اب اوکاڑا آتے ہی میں ان کے بتائے ھوئے طریقے کے مطابق پلیٹ فارم پر کودا
اور کچھ زیادہ ہی تیزی سے دوڑ گیا اتنا تیز دوڑا کہ اگلے ڈبے تک جا پہنچا۔ اس دوسرے ڈبے کے مسافروں میں کسی نے میرا ہاتھ پکڑا تو کسی نے شرٹ پکڑی اور مجھے کھینچ کر ٹرین میں چڑھا لیا اب ٹرین رفتار پکڑ چکی تھی اور سب مسافر کہہ رہے تھے تیرا نصیب اچھا ہے جو تجھے یہ گاڑی مل گئی ورنہ یہ نان سٹاپ ٹرین ہے اور اوکاڑا میں نہیں رکتی