مشہور ڈاکو کی مزار پر چوری

ایک مشہور ڈاکو نیک لوگوں کی صحبت کی وجہ ڈاکے مارنے سے باز آ گیا مگر بیروزگاری اور غربت کیوجہ سے گھر میں نوبت فاقوں تک پہنچی وہ ایک بڑے مزار پر گیا وھاں سے چھت پر لگا فانوس اتارا۔ مزار پر موجود مجاور ا سے پہلے سے جانتے تھے کہ بہت جری اور جنگجو ھے کچھ کہنے کی جرات نہ کر سکے ڈاکو نے وہ فانوس 1986ء میں قریباً چالیس ہزار کا بیچا۔ مجاوروں نے کورٹ میں کیس کیا جج صاحب نے ڈاکو کو عدالت میں

طلب کیا ( یہ واقعہ حیدر آباد کے ایک مشہور مزار کا ھے ) حج صاحب نے ڈاکو سے پوچھا کہ فانوس اتارا؟
ڈاکو نے کہا جی اتارا ۔
پوچھا کیوں اتارا؟ جواب دیا کہ گھر میں نوبت فاقوں تک آگئی تھی۔ میں صاحب مزار ( قبر میں دفن ) کے پاس حاضر ھوا کہ کچھ مدد کریں صاحب مزار نے کہا یہ فانوس تیرا ہوا۔ میں نے اتار کر بیچ دیا اور اپنی ضرورت پوری کر لی۔ حج صاحب نے سر جھکایا اور کچھ توقف کے بعد فیصلہ سنایا کہ یا اپنا عقیدہ بدلو کہ مردے سنتے ہیں یا پھر ڈا کو ٹھیک کہتا ھے

وما علينا الابلاغ اسبی نمنقول

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے