نافرمان بیٹا

روز رات کو دیر سے آتا اور جب بھی اس سے باپ پوچھتا کہ بیٹا کہاں تھے؟ تو جھٹ سے کہتا کہ دوست کے ساتھ تھا. ایک دن بیٹا جب بہت زیادہ دیر سے آیا تو باپ نے کہا کہ بیٹا آج ہم آپ کے دوست سے ملنا چاہتے ہیں بیٹے نے فوراً کہا اباجی اس وقت؟ ابھی رات کے دوبجے ہیں کل چلتے ہیں نہیں ابھی چلتے ہیں آپ کے دوست کا تو پتہ چلے باپ نے ابھی پہ زور دیتے ہوئےکہا جب اس کے گھر پہنچے اور دروازہ کھٹکھٹایا تو کافی دیر تک کوئی جواب نہ آیا بالآخر بالکونی سے سر نکال کہ ایک بزرگ نے جو اس کے دوست کا باپ تھا

آنے کی وجہ دریافت کی تو لڑکے نے کہا کہ اپنے دوست سے ملنے آیا ہے اس وقت مگروہ تو سو رہا ہے بزرگ نے جواب دیا چاچا آپ اس کو جگاؤ مجھے اس سے ضروری کام ہے مگر بہت دیر گزرنے کے بعد بھی یہی جواب آیا کہ صبح کو آجانا ابھی سونے دو اب تو عزت کا معاملہ تھا تو اس نے ایمرجنسی اور اہم کام کا حوالہ دیا مگر آنا تو درکنار دیکھنا اور جھانکنا بھی گوارا نہ کیا باپ نے بیٹے سے کہا کہ چلو اب میرے ایک دوست کے پاس چلتے ہیں جس کا نام خیر دین ہے

دور سفر کرتے اذانوں سے ذرا پہلے وہ اس گاؤں پہنچے اور خیردین کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا مگر جواب ،ندارد بالآخر اس نے زور سے اپنا نام بتایا کہ الله دین، مگر پھر بھی دروازه ساکت اور کوئی حرکت میں نہیں اب تو بیٹے کے چہرے پہ بھی فاتحانہ مسکراہٹ آگئی لیکن اسی لمحے لاٹھی کی ٹھک ٹھک سنائی دی اور دروازے کی زنجیر اور کنڈی کھولنے کی آواز آئی ایک بوڑھا شخص برآمد ہوا جس نے لپٹ کر اپنے دوست کو گلے لگایا اور بولا کہ میرے دوست بہت معذرت، مجھے دیر اس لیے ہوئی کہ جب تم نے 27 سال بعد میرا دروازه رات گئے کھٹکھٹایا تو مجھے لگا کہ کسی مصیبت میں ہو

اس لیے جمع پیسے نکالے کہ شاید پیسوں کی ضرورت ہے پھر بیٹے کو اٹھایا کہ شاید بندے کی ضرورت ہے پھر سوچا شاید فیصلے کےلیے پگ کی ضرورت ہو تو اسے بھی لایا ہوں اب سب کچھ سامنے ہے پہلے بتاؤ کہ کس چیز کی ضرورت ہے؟ یہ سن کر بیٹے کی آنکھوں سے آنسو آگئے کہ ابا جی کتنا سمجھاتے تھے کہ بیٹا دوست وہ نہیں ہوتا جو رت جگوں میں ساتھ ہو بلکہ وہ ہوتا ہے جو ایک آواز پر حق دوستی نبھانے آجائے آج بھی کئی نوجوان ایسی دوستیوں پہ اپنے والدین کو ناراض کرتے ہیں باپ کے سامنے اکڑ جاتے ہیں ذرا دل تھام کر سوچیےکہ آپ کے دوست کیسے ہیں؟

مفاد پرست یا دنیا میں بھی آپ پر قربانی دینے والے اور آخرت میں بھی آپ کے لئے بخشش و مغفرت کا ذریعہ بننے والے ہیں؟؟؟؟؟؟؟
کیونکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
دوست کو دوست کے لئے آئینہ ہونا” ” چاہیے
مطلب اچھے برے پر روکنے ٹوکنے والا ہونا چاہیے دوست کو نہ کہ برائی پر سپورٹ کرنے والا۔
جزاک اللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے