
الجزائر سے تعلق رکھنے والی نامور اور عرب دنیا کی مقبول ترین اینکر و صحافی خدیجہ بین قند اپنے دورہ امریکہ کے بارے میں بتاتی ہے کہ وہ ایک سپر اسٹور میں شاپنگ کے بعد کا ونٹر پر ادائیگی کے لئے اپنی باری کی پھر تھیں ۔ کہ اس دوران ایک با تجاب مسلمان خاتون ایک بڑا بکس کھنچتے ہوئے داخل ہو گئیں بکس غالبا گھاس کاٹنے والی مشین کا تھا۔ خاتون کے چہرے پر تھکاوٹ کے آثار نمایاں
تھے۔ خاتون کیٹر ملازمہ کے پاس چلی گئی اور بڑے ادب کے ساتھ کہنے لگی کہ وہ کل یہ مشین آپ سے کل دیگر اشیا کے ساتھ 500ڈالر کی خرید کر لے گئی تھی ۔ کیٹر : کیا تم اسے واپس کرنا چاہتی ہو؟۔
مسلمان خاتون نہیں۔
کیٹر ملازمہ: کیا آپ نے کسی دوسرے اسٹور پر اس سے کم قیمت میں فروخت
ہوتے دیکھا ہے تو ہماری پالیسی آپ کو بقیہ امانٹ دینے کی بھی ہے اگر اس کے لئے آپ کو دوسرے اسٹور کی قیمت کا ثبوت دکھانا ہوگا۔ مسلمان خاتون کہنے لگی کہ نہ یہ اور نہ دو۔ بلکہ میں نے کل آپ سے دیگر اشیا کے ساتھ یہ مشین خریدی تھی جس کی ادائیگی کریڈٹ کارڈ کے ذریعے کر دی گئی تھی۔ پھر اس سامان کو اٹھا کر میں اپنی رہائش گاہ پر لے گئی جو یہاں سے تقریبا دو گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ لیکن جب گھر پہنچی اور مل دیکھا تو مجھ پر انکشاف ہو گیا کہ آپ نے مجھ سے دیگر اشیاء کی قیمت تو وصول کی ہے مگر اس مشین کی قیمت لگانا
بھول گئی تھی۔ یہ سنتے ہی کیٹر ملازمہ اٹھ کر خاتون سے گلے لگانے لگی اور آنکھوں میں اترتے آنسوں کو جذب کرنے کی کوشش کرتے ہوئے جذبات سے معمور لہجے میں کہنے لگی کہ پھر کس چیز نے آپ کو چار گھنٹے کی مسافت طے کرنے اور ملازمت سے چھٹی
لینے پر مجبور کر دیا ۔ ؟
مسلمان خاتون نے بڑی سادگی سے بولا کہ امانت نے ۔ اور پھر انگریزی میں اسے
امانت کے بارے میں اسلامی تعلیمات کی تشریح کرنے لگی۔
یہ سن کر ملا ساٹھ کر شیشے کے کیبن میں بیٹھی ہوئی مینیجر خاتون کے پاس گئیں۔ ہم
سن نہیں رہے تھے مگر اس کی باڈی لینگویج سے اس کے تاثرات بتارہے تھے کہ وہ
کچھ خاص انداز سے کچھ کہے جارہی ہے۔ ملازمہ نے توقف کیا۔ تومینیجر خاتون اپنی
نشست سے اٹھی اور باہر آ گئیں۔
اسٹور کے تمام اسٹاف کو جمع کر لیا۔ جس کے ساتھ کسٹمر بھی جمع ہو گئے۔ انہیں اس
مسلمان خاتون کی امانت داری کے بارے بتانے لگیں۔ مسلمان خاتون خاموش
کھڑی رہی۔ جس کے چہرے پر حیا کی پر چھائیاں بکھری ہوئی تھیں۔
یہ مٹنے کے بعد اسٹاف نے مسلمان خاتون سے اسلام میں امانت اور دیانت داری
کے بابت سوالات کئے۔ جس کے جوابات اس نے بڑے نپے تلے انداز میں دینی
نصوص کی روشنی میں دے دئے۔
مینیجر خاتون نے مسلمان خاتون کو شین گفٹ کرنے کی پیشکش کردی جسے انہوں نے بڑی خوش اسلوبی کے ساتھ رد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لئے مشین سے زیادہ اہمیت ثواب کی ہے۔ وہ قیمت کی ادائیگی کر کے شکر یہ ادا کرنے کے ساتھ اسٹور سے نکل گئیں۔
اس واقعہ کو سپر اسٹور میں موجود در جنوں کسٹمرز نے بھی دیکھا جو حجاب پہنے ایک دل آویز مسکراہٹ اور ایمانی قوت کے ہالے میں گھری ہوئی اسپر سٹور سے نکل کر رخصت ہونے والی خاتون کو بڑی حیرت سے دیکھ رہے تھے ۔ خدیجہ بن قعہ کہتی ہیں کہ یہ کن اور دیکھ کر اپنے مسلمان ہونے پر بڑا فخر محسوس ہوا
اور ادائیگی کے ساتھ شکر ادا کر کے سپر اسٹور سے نکل آئیں۔ لا الہ الا اللہ محمد رسول پڑھنے کے بعد اگر انسان کے اندر دو خو بیاں ہوں، ا خوف خدا 2 اچھے اخلاق
معاشرہ اس شخص کی قدر کرتا ہے، اور یہی دو خو بیاں مرنے کے بعد انسان کو جنت
میں لے جا سکتی ہیں۔
ان شاء الله الله تعالى