
میاں بیوی کہیں جارہے تھے۔ بیوی نے حسب معمول نوک پلک سنواری ہوئی تھی اور ٹیکسی کے انتظار میں کھڑے تھے۔ اتنے میں ٹیکسی آئی اور وہ اس
میں بیٹھ گئے۔
کچھ دیر بعد ٹیکسی ڈرائیور نے کہا اپنی وائف سے کہیں کہ یہ لپ اسٹک کا شیڈ مٹادیں مجھے اچھا نہیں لگ رہا یہ سنتے ہی شوہر نے غصے سے ڈرائیور کا گریبان پکڑا اور بولا تمہاری ہمت کیسے ہوئی جو تو نے یہ بات بولی.
ڈرائیور نے مسکراتے ہوئے کہا بھائی اگر یہ آپ کے لیے بھی سنوری ہوتی تو گھر میں بھی یہ تو راستے کے لیے تیار ہوئی ہیں
اور راستے کی ہر چیز پر تنقید اور پسندیدگی کا اختیار ہر شخص کو ہے، شوہر کا غصہ یکدم جھاگ کی طرح بیٹھ گیا اور رومال نکال کر بیوی کو دیا اور کہا کہ
لپ اسٹک صاف کرلو. شاید اس بات میں حقیقت نہ ہو مگر ایک سچائی ضرور ہے۔ عورتیں واقعی اپنے شوہروں کے لیے کم اور لوگوں کے لیے زیادہ تیار ہوتی ہیں۔
کسی تقریب میں جانا ہو تو گھنٹوں سیلون میں لگا دیتی ہیں۔ مگر شوہر کے آنے کا وقت ہو تو کبھی ان کے لیے تیار نہیں ہوتیں صاف کپڑے بھی نہیں بدلتیں صبح سے شام تک ایک ہی لباس میں گھومتی ہیں سرجھاڑ منہ پھاڑ .
جبکہ ہمارے مذہب میں زمانہ جاہلیت کی طرح تیار ہو کر باہر نکلنے سے منع فرمایا گیا ہے یہ نہیں کہا گیا کہ تم اپنے گھروں میں بھی سجا سنورا نہ کرو بلکہ کہا گیا ہے کہ زیبائش شوہر کے لیے
ہے۔ مگر ہم اس کے برعکس کرتے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ مردوں کو دوسروں کی بیویاں اور اپنے بچے زیادہ اچھے لگتے ہیں۔