کراچی میں، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے منیجر اعظم خان نے گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں اپنی ہی ٹیم کے ساتھیوں کی ناقص کارکردگی پر تنقید کرنے کے لیے سخت زبان استعمال کی ہے۔ نتیجتاً اعظم خان نے ٹیم کے اندرونی معاملات کے لیے خود کو بری الزمہ قرار دینے لگے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم مینجمنٹ کو گزشتہ آٹھ سالوں سے ان کے آپسی تعلقات میں بہت تناؤ پیدا ہوچکا ہے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے منیجر اعظم خان نے واضح کیا ہے کہ وہ گزشتہ دو سالوں سے پاکستان سپر لیگ کے ڈرافٹنگ کے عمل میں شامل نہیں ہیں اور ٹیم سلیکشن کی ذمہ داری مالک ندیم عمر، کوچ معین خان اور میڈیا منیجر نبیل ہاشمی پر عائد ہوتی ہے۔۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیم کے انتخاب میں ان کا کردار واضح نہیں ہے اور بدقسمتی سے ٹیم گزشتہ دو تین سالوں سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی ہے۔ ان کا بیان تھا کہ منیجر کا کام ٹیم بنانا نہیں معاملات کو چلانا ہے۔ کپتان سرفراز احمد کو لاہور قلندرز کے خلاف میچ جیتنا چاہیے تھا لیکن بعض اوقات چیزیں منصوبہ بندی کے مطابق نہیں ہوتیں۔ سرفراز گزشتہ دو سال سے اچھی کارکردگی نہیں دکھا رہے ہیں، لیکن یہ کسی بھی کرکٹر کے ساتھ ہو سکتا ہے، اور انہیں مسلسل نشانہ بنانا مناسب نہیں ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے منیجر نے بتایا کہ سعود شکیل گزشتہ دو تین سال سے ٹیم کے ساتھ ہیں اور ٹیسٹ کرکٹ میں شاندار کارکردگی کے بعد انہیں دوبارہ گلیڈی ایٹرز کا حصہ بنایا گیا ہے۔ تاہم ٹیم کے تھنک ٹینک نے اسے کھیلنا بہتر نہیں سمجھا۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے جب کوچ اور کپتان پلیئنگ الیون بناتے ہیں تو سعود شکیل کی جگہ محفوظ نہیں ہوتی۔ میری رائے میں اسے ایک موقع ملنا چاہیے تھا، اور اس کی ٹویٹس کا نتیجہ اس پر ہی اثر کرے گا۔