ذرائع کے مطابق گزشتہ روز عاقب جاوید نے سلمان بٹ کے ہمراہ قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا نمائندگان کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ افغانستان کے خلاف سیریز میں مجھے نہیں سمجھ آرہی کہ یہ کیسا تجربہ تھا، ٹیم بنانے سے پہلے کچھ تو اسٹینڈرز رکھتے کچھ تو پیرامیٹرز ہو ،
کچھ تو فٹنس کا لیول ہو ، کچھ تو کھلاڑی میں صلاحیت ہو اسکے بعد ہی اس نوجوان کو ٹیم میں شامل کیا جاتا ۔ مگر یہ کیا ہے کہ کسی نوجوان نے ایک سے دو اننگز ڈومیسٹک میں اچھی دکھائی اور اس کو نیشنل ٹیم میں شامل کرلیا ۔ میں کہتا ہوں کہ یہ سراسر قومی ٹیم کیساتھ مذاق ہوا ہے ۔ ابھی تو ٹیم میں شریف سے پلئیرز آگئے ہیں وگرنہ میرے جیسے پلئیرز ہوتے تو ایسے کھلاڑیوں کیساتھ کھیلنے سے انکار کردیتے ۔ احسان اللہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ وہ زبردست گیند باز ثابت ہو رہا ہے ۔ جب وہ پچھلے سال ہمارے پاس ٹرائیل کیلئے آیا تھا تو اس کو صرف یہی ایک بات کہی تھی کہ تمہاری پیس اچھی ہے مگر یہ جو ٹانگیں ہیں اس کو تگڑی کرو گے تھوڑا رن اپ کا مومینٹم بناؤ گے تو مزید پیس بڑھے گی تو اس بار دیکھ کر خوشی ہوئی کہ اس بار اس نے اچھا کام کیا تھا مگرابھی بھی اس کو تھوڑی سے مزید اسکلیز سیکھنی پڑے گی ۔
نیوزی لینڈ کے دورہ پاکستان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دوبارہ سے نوجوان کھلاڑیوں کی ٹیم بنانے کا مقصد کیا ہے ۔ اپنی پراپر ٹیم بنائیں ۔ اور اگر نوجوان کی اتنی طلب ہورہی ہے تو ان کی ایک الگ سے ٹیم بناکر کہیں اور بھیج دیں ۔