ذرائع کے مطابق پاکستان سپر لیگ 8 کے فائنل میچ کے بعد لاہور قلندر کے کپتان شاہین آفریدی کا کہنا تھا کہ جب ہماری بیٹنگ کے دوران صرف 5 اوورز باقی تھے تو رن ریٹ مجھے کم محسوس ہوا ۔ مجھے اس لمحے محسوس ہوا کہ اگر میں اوپر بیٹنگ پر جاکر کچھ کرسکوں تو ایک اچھی پوزیشن بن جائے گی ۔
تبھی میں نے خود آنے کا فیصلہ کیا ، ایک ہی پیڈ پہنا ہوا تھا اور ابھی مکمل تیاری نہیں تھی ۔ اس وقت یہی سوچ رہا تھا کہ ایک سے دو شاٹس اگر لگ گئے تو ہماری ٹیم دباؤ سے نکل آئے گی ۔ شاہین کا مزید کہنا تھا کہ عاقب جاوید اور ثمن رانا کا ٹیم کو بہتر بنانے میں بہت اہم کارنامہ رہا ہے ، انھوں نے مجھے کپتان بناکر پھر بھرپور سپورٹ بھی کیا ، میں اس وقت کپتان کے منصب پر بیٹھا جب مجھے لگتا تھا کہ میں نہیں بن سکتا ۔ کیونکہ اس وقت محمد حفیظ کی شکل میں ٹیم میں سنیر کھلاڑی موجود تھے ۔ شاہین نے کہا کہ جب بھی باولنگ کروانے آتا ہوں تو مداحؤں کی ڈیمانڈ ہوتی ہے کہ جلدی سے وکٹ بھی لیکر دوں ، چاہے کوئی لیگ کھیلوں یا پھر قومی ٹیم کیلئے میں ہمیشہ جلد ہی کوئی نہ کوئی آؤٹ کرنے کی کوشش میں رہتا ہوں ۔ تاکہ دوسری ٹیم پر دباؤ بڑھایا جاسکے ۔
ان کا کہنا تھا کہ حارث ہمارا سرمایہ ہے اور دنیا کے تیز ترین باولرز میں سے ایک ہے ، مجھے ان کی کارکردگی پر مکمل بھروسہ ہے ۔ اگر اس نے ایک اوور میں 22 رنز دیے بھی ہیں تو پھر بھی اچھے باولر ہیں اور اس پر ابھی بھی مکمل یقین ہے ۔