پاکستانی فاسٹ بولر محمد عباس حال ہی میں ختم ہونے والی آسٹریلیا، انگلینڈ اور پھر نیوزی لینڈ ہوم ٹیسٹ سیزن کے دوران قومی ٹیم کے لیے کھیلنے کے لیے منتخب نہ ہونے پر مایوس ہیں۔ نیوزی ویب ڈیسک سے گفتگو میں انھوں نے گزشتہ سیزن کاؤنٹی کرکٹ میں ڈومیسٹک میں اپنی بہترین کارکردگی کا حوالہ بھی دیا۔
محمد عباس کا مزید کہنا تھا کہ میں نے نہ صرف مقامی ڈومیسٹک سیزن میں کھیلا جبکہ کاؤنٹی کرکٹ میں بھی بہترین باولنگ کی ہے جس کی وجہ سے ظاہر ہے کہ میں اپنے غیر سلیکشن پر مایوس ہوں۔ انہوں نے مزید کہا، لیکن میں زندگی کے ایسے مشکل وقت میں بھی اپنی فائیٹ جاری رکھوں گا کیونکہ میں صرف یہی کرسکتا ہوں کیونکہ انتخاب میرے ہاتھ سے باہر ہے۔ عباس نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ وہ کاؤنٹی سائیڈ کے ساتھ دو سالہ معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد 2023 اور 2024 میں ہیمپشائر کے لیے کھیلیں گے۔ ہیمپشائر کے لیے 2022 کے سیزن کے دوران، میں نے 12 میچوں میں 50 وکٹیں حاصل کیں۔ میں نے قائداعظم ٹرافی کے چھ میچوں کے دوران دو فائیفرز کا ریکارڈ بھی بنایا حالانکہ بارش کی وجہ سے دو سے تین میچز متاثر ہوئے تھے۔
عباس پاکستانی فاسٹ باولرز کی فٹنس کے حوالے سے بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ “میرے خیال میں ہمارے فاسٹ باؤلرز کو اپنی فٹنس کو بہتر بنانے کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنی چاہیے۔ وہ ٹی ٹونٹی کرکٹ میں نمایاں ہونے کے بعد براہ راست ٹیسٹ میچ کھیلتے ہیں
جس سے فٹنس کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ جب تک تیز گیند باز طویل فارمیٹس نہیں کھیلتے، وہ ایسے مسائل کا سامنا کرتے رہیں گے۔
گزشتہ سال عباس نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں بھی 600 وکٹیں مکمل کی تھیں۔ انہوں نے یہ ریکارڈ قائداعظم ٹرافی کے ایک میچ میں ایبٹ آباد میں ناردرن کے خلاف جنوبی پنجاب کی جانب سے کھیلتے ہوئے انجام دیا۔