بابر نے اگر ڈکلئیر جیتنے کیلئے کیا تھا تو سارے فیلڈر باؤنڈری پر کیوں تھے ؟

کراچی میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ ڈرا ہوگیا ہے۔ تاہم سوشل میڈیا پر پانچویں روز پاکستان کی جانب سے آخری گھنٹے میں کیے گئے اعلان اور اس کے بعد کپتان بابر اعظم کی جانب سے دی گئی وضاحت نے ایک نئی شکل دے دی۔ بحث چھڑ گئی ہے۔

پاکستان نے آخری دن کا کھیل دو کھلاڑیوں کے نقصان پر 77 رنز سے شروع کیا تاہم امام الحق نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کرتے ہوئے نصف سنچری مکمل کی تو دوسری جانب نعمان علی اور بابر اعظم کی وکٹیں گرنے کے باعث پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم بھی صرف 14 رنز بنا سکے اور ایش سودھی کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو آؤٹ ہوئے۔ بابر اعظم کے آؤٹ ہونے کے بعد وکٹ کیپر سرفراز کریز پر آئے اور انہوں نے امام الحق کے ساتھ مل کر اننگز کو آگے بڑھایا۔ سرفراز نے ذمہ دارانہ بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور چار سال بعد واپسی پر اپنے پہلے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں نصف سنچریاں اسکور کیں۔ تاہم پہلے سرفراز اپنی نصف سنچری بنانے کے بعد جلد ہی آؤٹ ہوئے، پھر سلمان علی آغا صرف پانچ رنز بنا سکے اور پھر امام الحق اپنی سنچری مکمل کرنے میں ناکام رہے اور 96 رنز بنا کر ایش سوڈھی کے ہاتھوں آؤٹ ہوئے۔

اس وقت پاکستان کو نیوزی لینڈ پر صرف 32 رنز کی برتری حاصل تھی اور اس کے سات کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے۔ ایسے میں سعود شکیل اور محمد وسیم جونیئر کی اہم شراکت کی وجہ سے پاکستان یقینی شکست سے بچنے میں کامیاب رہا۔

دونوں کے درمیان 71 رنز کی اہم شراکت ہوئی جس میں وسیم جونیئر نے 43 رنز بنائے اور وہ ایش سوڈھی کا شکار بنے جنہوں نے آج شاندار بولنگ کرتے ہوئے اننگز میں چھ وکٹیں حاصل کیں۔

سعود شکیل نے ایک اور نصف سنچری اسکور کی اور وہ کریز پر موجود تھے جب بابر اعظم نے حیرت انگیز طور پر اننگز ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔

پاکستان نے نیوزی لینڈ کو جیت کے لیے 15 اوورز میں 138 رنز کا ہدف دیا اور نیوزی لینڈ نے چیلنج قبول کرتے ہوئے پہلے ساڑھے سات اوورز میں 61 رنز بنائے۔

تاہم اس موقع پر خراب روشنی کے باعث میچ منسوخ کر دیا گیا۔

بابر اعظم کے فیصلے پر پاکستانی مداحوں کی تنقید

بابر اعظم نے دن کے آخری لمحات میں ایسا فیصلہ کرڈالا، جس نے سب شائقین کو حیران کر دیا۔ کچھ لوگوں نے اسے ایک جرات مندانہ فیصلہ قرار دیا لیکن کچھ مبصرین نے یہ بھی کہا کہ اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔

میچ سے قبل بابر اعظم کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ نتیجہ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

تاہم میچ کے آخری گھنٹے میں 138 رنز کی برتری حاصل کرنے کے بعد اننگز ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر تھا کیونکہ پاکستان نے تیزی سے رنز بنانے کی کوشش بھی نہیں کی۔

آج پورے دن کے کھیل میں پاکستان کی جانب سے صرف دو چھکے لگے اور مجموعی طور پر پاکستان کی بیٹنگ کسی بھی مقام پر بھاری نہیں رہی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے