اسپورٹس میڈیا سے گفتگو میں عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ بابر اور رضوان کبھی باہر نہیں ہونگے کیونکہ وہ رنز کرتے تو جائینگے مگر انکا ٹیم کو کیا فائدہ، آپ وہی میچ جیتیں گے جو 150 کے آس پاس ہوگا۔بیٹنگ کا ایک ایسا مسئلہ ہے جس میں ہم بُری طرح پھنس چکے ہیں ، ایک آپ کا کپتان ہے اور دوسرا آپ کا نائب کپتان رضوان ہے ، اور دونوں ایک ہی طرح کی بیٹنگ کرتے ہیں ، اور آوٹ نہیں ہوتے ۔ کیونکہ اگر ٹی 20 میں آپ ٹیکنیکل بلے باز ہیں اور رسک نہ لو تو نہ سلپ ہے اور نہ شاٹ لیگ ہے تو آپ کیسے آؤٹ ہوسکتے ہو ۔
سب سے آسان تو اوپنر کیلئے رنز کرنا ہوتا ہے ، نیا بال ہوتا ہے ، فیلڈنگ اندر ہوتی ہے اور آسانی سے گیپ میں کھیلا جا سکتا ہے۔ مجھے کیا ہے فخر کو تین پر کھیلاتے رہو گئے ، اسکو ضائع ہی کررہے ہو ۔فخر زمان اوپنر ہے اور ٹپیکل اوپنر ہے اور آپ کو ایسا ایک پلئر چاہیے جو آپ کو اوپر سے 6 اوورز میں 60 رنز کرکے دے ، 6 اوورز کیلئے جو دائرہ لگا ہوتا ہے اس کا کوئی مقصد ہوتا ہے ۔ آئی سی سی نے اس لئے یہ رول بنایا ہے کہ بلے باز بڑی شاٹس کھیلیں اور لوگ اس کو انجوائے کریںہم تو وہ بھی نہیں کرتے ، تو ساٹھ رنز کیسے بنے گے ؟اس بیٹنگ لائن اپ سے 180 ہوتا مجھے تو نظر نہیں آتا اور آسٹریلیا میں ان کے گروانڈز بھی بڑے ہیں وہاں گیند بھی باونس کرتا ہے وہاں ان کو مزید مسئلے ہونگے
اگر آپ کی بیٹنگ یو اے ای کی پچز پر چیلنج ہوسکتی ہے ایکسپوز ہوسکتی ہے تو آسٹریلیا میں جاکر تو بہت ٹینکل بلے باز چاہیئں۔ کیونکہ یہ اگر ایک چھکا مار بھی لیں تو لوگوں کو وہ چھکا تو نظر آتا ہے باقی جو 4 ڈاٹ بالز کھیلی ہیں اس سے ایوریج تو پھر وہی کی وہین کھڑی ہے ۔
اج کل مڈل آڈر کا مسئلہ ہے ، جن کا یہ سوچ ہی نہین رہے ۔ یہ نیشنل ٹی 20 میں 6 ٹیمیں کھیل رہی ہیں جن مین 50 فیصد سے زیادہ ایسے پلئیرز موجود ہیں جنھوں نے کبھی بھی پاکستان نہیں کھیلنا یا وہ کھیل کر ایکسپوز ہوکر اپنا کیرئیر ختم کرچکے ہیں ۔