مڈل آرڈر کو مضبوط کرنا ہے تو شان مسعود، شرجیل خان اور شعیب ملک کو ٹیم کا حصہ بنانا پڑے گا، انضمام الحق

انضمام الحق نے میڈیا سے گفتگو میں ایشیا کپ کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس ٹورنمنٹ میں بابراعظم پر تنقید نہیں بنتی ، بلکہ اگر دیکھا جائے تو پوری ٹیم کی کارکردگی کوئی تسلی بخش نہیں تھی اور بابراعظم کیساتھ یہ کوئی تین یا چار سال بعد ایسا ہوا ہے کہ وہ کسی ایونٹ میں اسکور نہیں کرسکا یا آؤٹ آف فارم نظر آیا ہے مگر وہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے وہ ایک بڑا پلئیر ہے اور جلد اپنی پرفارمنس بحال کرلے گا ، مگر جو سب سے بڑا مسئلہ ہے

وہ یہ کہ ہماری مڈل آرڈر پرفارمنس نہیں دے رہی ، اسکی ہمیں فکر ہونی چاہیے اور اسی میں تبدیلی بھی ہونی چاہیے ورنہ اسی ٹیم کیساتھ ہم ورلڈ کپ میں نہیں جاسکتے ۔ اور میرے سننے میں بھی آرہا ہے کہ مڈل آرڈر میں تبدیلیاں کی جارہی ہیں اور سلیکشن کمیٹی اور بورڈ کو یہ بھی معلوم ہوگا کہ آسٹریلیا میں مختلف پچز ہوتی ہیں اور وہاں ایسے پلیرز ہی کھیل سکتے ہیں جو ان پچز کا تجربہ رکھتے ہیں یا ان پچز پر کھیلنا جانتے ہوں ۔

اگر مجھے سے پوچھیں تو میں کہوں گا کہ شان مسعود اور شرجیل خاں کو لازمی ٹیم کو حصہ ہونا چاہیے اور شعیب ملک کو بھی آزمایا جاسکتا ہے جو کہ مڈل آرڈر کا تجربہ رکھتے ہیں اور پاکستان کو ورلڈ کپ میں ایک بڑا سہارا دے سکتے ہیں

اور جہاں تک بات ہے شعیب ملک نے دوستیاں نبھانے والی بات کی تو میں اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا اس کا جواب شعیب ملک ہی دے سکتے ہیں ۔ باقی پاکستانی ٹیم پر ہمیشہ سے ایسے الزامات لگتے آئے ہیں اور آگے بھی لگتے رہے گے اور میرے خیال سے ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔ کیونکہ سلیکشن میں کوئی ایک آدمی نہیں ہوتا بلکہ بورڈ کے لوگ بھی اس میں شامل ہوتے ہیں تبھی دوستیاں پالنے والی بات ممکن نہیں ، ہاں اگر کسی کو دوستی کیوجہ سے کھیلا بھی لیتا ہے تو وہ زیادہ سے زیادہ کتنے میچ کھیل لے گا ، اگر وہ پرفارم نہیں کرے گا تو خودی ٹیم سے باہر ہوجائے گا ہاں پسندیدگی اور ناپسندگی کا عنصر پایا جاسکتا ہے اور وہ ہر جگہ ہی موجود ہوتا ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے