پاکستان کے سابق کھلاڑیوں راشد لطیف اور معین خان نے محمد رضوان اور افتخار احمد کی سست روی پر سوال اٹھایا اور بابر کی کپتانی پر اپنا فیصلہ بھی سنا دیا۔ رضوان اور افتخار نے تقریباً 10 اوورز میں تیسری وکٹ کے لیے 71 رنز جوڑے کیونکہ سری لنکا نے سخت گیند بازی سے دباؤ بڑھا رکھا تھا۔راشد لطیف کا کہنا تھا کہ“جب ان کے 5 وکٹوں پر 58 رنز تھے تو ایسا لگتا تھا کہ ہدف 120- 130 ہو گا۔
لیکن وینندو ہزارنگا اور بھانوکا راجا نے اس دباؤ سے نکل کر عمدہ بلے بازی کی۔ 11ویں اوور سے 15ویں اوور تک ان دونوں نے رنز کے انبار لگا دیے۔“سب سے بڑی غلطی بولنگ میں تھی۔ اگر میں کپتان ہوتا تو پانچ وکٹیں گرنے کے بعد حارث رؤف کو گیند کروانے کیلئے دیتا۔ اس کے بجائے بابر نے پارٹ ٹائم اسپنر کو گیند پکڑا دیا۔ اس حرکت نے مجھے حیران کر دیا۔ مرکزی اسپنر محمد نواز تھے اور آپ نے انہیں صرف ایک اوور دیا تھا۔ مجھے سمجھے نہین آتی اس کے پیچھے کیا سوچ تھی۔ 8 سے 15 اوورز تک کوئی وکٹ نہیں گری اور رن ریٹ بھی چڑھتا رہا۔
راشد لطیف کا مزید کہنا تھا کہ رنز کے تعاقب میں ہمارے کھلاڑیوں نے بہت آہستہ سے بلے بازی کی ، ہدف کا پیچھا ایسے نہیں کیا جاتا ۔ یہ الٹا نقصان کا باعث بنتا ہے
معین نے کہا کہ بابر نے تیز گیند بازوں کے ساتھ اٹیک رکھنے کی بجائے آخری اوورز کا سوچا، جنہوں نے پاور پلے میں سری لنکن بلے بازوں کو پریشان کیے رکھا۔ انہوں نے اہم کھیل میں پاکستان کی فیلڈنگ پر بھی سوال اٹھایا۔